تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

انس بن مالک اور ابن عباس رضی اللہ عنھم سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۂ زلزال کو قرآن کے نصف کے برابر قرار دیا ہے، مگر شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے ان روایات کو منکر اور ضعیف قرار دیا ہے۔ [ دیکھیے سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ و الموضوعۃ: ۱۳۴۲ ]

(آیت 1) اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَهَا: زَلْزَلَ يُزَلْزِلُ زَلْزَلَةً وَ زِلْزَالًا (فعللہ) سخت ہلانا۔ یہاں زِلْزَالٌ مصدر مفعول کے معنی میں ہے، یعنی سخت ہلایا جانا۔ اس سے مراد دوسرے نفخہ کے ساتھ آنے والا زبردست زلزلہ ہے، کیونکہ دوسرے نفخہ کے ساتھ ہی مردے قبروں سے نکلیں گے، فرمایا: «ثُمَّ نُفِخَ فِيْهِ اُخْرٰى فَاِذَا هُمْ قِيَامٌ يَّنْظُرُوْنَ» ‏‏‏‏ [ الزمر: ۶۸ ] پھر اس میں دوسری دفعہ پھونکا جائے گا تویک لخت وہ کھڑے ہو کر دیکھ رہے ہوں گے۔ زِلْزَالَهَا (اپنے زلزلے) سے مراد یہ ہے کہ زمین کو سخت ہلا دینے کے لیے جتنا زبردست زلزلہ ہونا چاہیے اس قسم کے زلزلے کے ساتھ وہ سخت ہلا دی جائے گی۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.