تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت2) وَ اَخْرَجَتِ الْاَرْضُ اَثْقَالَهَا: أَثْقَالٌ ثَقَلٌ کی جمع ہے، مسافر کا سامان اور نفیس چیزیں جن کی وہ حفاظت کرتا ہے، یعنی زمین نے جو کچھ سنبھال کر رکھا ہوا ہے اسے باہر نکال دے گی۔ یا ثِقْلٌ کی جمع ہے جو حمل کو کہتے ہیں، جیسے فرمایا: «‏‏‏‏فَلَمَّاۤ اَثْقَلَتْ» [ الأعراف: ۱۸۹ ] پس جب وہ (عورت) بھاری ہو گئی۔ اس صورت میں زمین کو حاملہ کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے، یعنی اتنا شدید زلزلہ ہوگا کہ زمین پھٹ جائے گی اور اس میں جو فوت شدہ لوگ ہیں یا جو کچھ بھی زمین نے سنبھال کر رکھا ہوا ہے باہر نکال کر خالی ہو جائے گی، جیسا کہ فرمایا: «وَ اَلْقَتْ مَا فِيْهَا وَ تَخَلَّتْ» ‏‏‏‏ [الانشقاق: ۴ ] اور اس میں جو کچھ ہے باہر پھینک دے گی اور خالی ہو جائے گی۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.