تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

ابو مُطرّف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ اَلْهٰىكُمُ التَّكَاثُرُ تلاوت فرما رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: [ يَقُوْلُ ابْنُ آدَمَ مَالِيْ، مَالِيْ، قَالَ وَهَلْ لَكَ يَا ابْنَ آدَمَ! مِنْ مَّالِكَ إِلَّا مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ؟ ] [ مسلم، الزھد والرقائق، باب الدنیا سجن للمؤمن: ۲۹۵۸ ] ابن آدم کہتا ہے میرا مال، میرا مال، حالانکہ اے آدم کے بیٹے! تیرے مال میں سے تیرا مال تو صرف وہی ہے جو تونے کھایا اور فنا کر دیا، یا پہنا اور پرانا کر دیا، یا صدقہ کیا اور آگے بھیج دیا۔

(آیت 1)اَلْهٰىكُمُ التَّكَاثُرُ: أَلْهٰي يُلْهِيْ لَهْوٌ سے ہے، جس کا معنی ہے کسی چیز کے ساتھ اتنا لگاؤ اور دلچسپی جو اسے اہم چیزوں سے غافل کر دے۔ التَّكَاثُرُ كَثْرَةٌ سے باب تفاعل کا مصدر ہے، جس میں تشارک کا معنی پایا جاتا ہے، یعنی ایک دوسرے سے زیادہ حاصل کرنے کی کوشش۔ مال و اولاد اور جاہ و شرف، الغرض دنیا کی ہر چیز دوسرے تمام لوگوں سے زیادہ حاصل کرنے کی حرص اور پھر حاصل ہو جانے پر دوسروں پر فخر کرنا۔

➋ اس حرص کی حد کیا ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ لَوْ كَانَ لاِبْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَّالٍ لاَبْتَغٰي ثَالِثًا، وَلاَ يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلاَّ التُّرَابُ، وَيَتُوْبُ اللّٰهُ عَلٰي مَنْ تَابَ ] [ بخاري، الرقاق، باب ما یتقی من فتنۃ المال: ۶۴۳۶ ] اگر ابن آدم کے پاس مال کی بھری ہوئی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری وادی تلاش کرے گا اور آدم کے بیٹے کے پیٹ کو مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھرتی اور اللہ اس کی طرف پلٹ آتا ہے جو واپس پلٹ آئے۔ سب سے زیادہ نقصان دہ حرص دو چیزوں کی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [مَا ذِئْبَانِ جَائِعَانِ أُرْسِلاَ فِيْ غَنَمٍ بِأَفْسَدَ لَهَا مِنْ حِرْصِ الْمَرْءِ عَلَی الْمَالِ وَالشَّرَفِ لِدِيْنِهِ ] [ ترمذي، الزھد، باب حدیث ما ذئبان جائعان…: ۲۳۷۶، وصححہ الألباني ] دو بھوکے بھیڑیے جو بھیڑ بکریوں میں چھوڑ دیے جائیں، وہ انھیں اتنا خراب نہیں کرتے جتنا آدمی کے مال اور شرف (اونچا ہونے) کی حرص اس کے دین کو خراب کرتی ہے۔

➌ کس چیز سے غافل کر دیا؟ اللہ کے احکام سے، اس کے دین سے اور آخرت سے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.