تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 1) وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ: هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ هَمَزَ يَهْمُزُ هَمْزًا (ن،ض) اورلَمَزَ يَلْمُزُ لَمْزًا (ن، ض) سے مبالغے کے صیغے ہیں، دونوں کے معنی آپس میں اس قدر ملتے ہیں کہ بعض نے انھیں ہم معنی قرار دیا ہے اور بعض نے فرق کیا ہے۔ دونوں کے مفہوم میں اشارہ بازی، طعن اور عیب لگانا شامل ہے۔ دوسری جگہ فرمایا: «‏‏‏‏وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِيْنٍ (10) هَمَّازٍ مَّشَّآءٍ بِنَمِيْمٍ» [ القلم: 11،10 ] ہر بہت قسمیں کھانے والے حقیر کی اطاعت نہ کر، جو بہت طعنہ مارنے والا (یا عیب لگانے والا)، چغلی میں بہت دوڑ دھوپ کرنے والا ہے۔ اور فرمایا: «‏‏‏‏وَ لَا تَلْمِزُوْۤا اَنْفُسَكُمْ» [ الحجرات: ۱۱ ] اور تم آپس میں عیب نہ لگاؤ۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.