تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 5) وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الْحُطَمَةُ: یہ سوال اس کی ہولناکی بیان کرنے کے لیے ہے، یعنی تم جان ہی نہیں سکتے کہ وہ کس قدر خوف ناک چیز ہے۔ الْحُطَمَةُ حَطَمَ يَحْطِمُ (ض) سے مبالغے کا صیغہ ہے، یعنی بہت ہی زیادہ توڑ پھوڑ دینے والی۔ اس میں جو چیز ڈالی جائے گی اسے توڑ پھوڑ کر رکھ دے گی، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ لَقَدْ رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا ] [ بخاري، العمل في الصلاۃ، باب إذا انفلتت الدابّۃ في الصلاۃ: ۱۲۱۲ ] یقینا میں نے جہنم کو دیکھا کہ اس کے اپنے حصے ایک دوسرے کو توڑ رہے تھے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.