تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 5)فَجَعَلَهُمْ كَعَصْفٍ مَّاْكُوْلٍ: عَصْفٌ اناج کے دانوں سے جو چھلکا اترتا ہے، بھوسا، توڑی۔ مَاْكُوْلٍ أَكَلَ يَأْكُلُ أَكْلاً (ن) سے اسم مفعول ہے، کھایا ہوا، کھائے ہوئے بھس سے مراد جانور کی لید ہے، کیونکہ جانور بھس کھا کر لید کرتا ہے اور پھر وہ خشک ہو کر ادھر ادھر بکھر جاتی ہے۔ سنگریزوں کے عذاب سے ان کے اعضا کے بکھر جانے کو اس کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔(طبری) اللہ تعالیٰ الفاظ کے استعمال میں اعلیٰ درجے کی شائستگی اختیار فرماتے ہیں، اس مفہوم کو لید کے بجائے کھائے ہوئے بھس کے الفاظ میں ادا کیا ہے، اس سے ان کی زبوں حالی بھی نمایاں ہو رہی ہے۔ (قاسمی بحوالہ شہاب) یہ معنی بھی ہو سکتا ہے کہ جانوروں کے کھانے کے بعد جو بھوسا بچ جاتا ہے اسے وہ پاؤں میں روند دیتے ہیں اور وہ ادھر اُدھر بکھر جاتا ہے، وہ اس بھوسے کی طرح ہو گئے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.