تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

187۔ 1 ابتدا اسلام میں ایک حکم یہ تھا کہ روزہ افطار کرنے کے بعد عشاء کی نماز یا سونے تک کھانے پینے اور بیوی سے مباشرت کرنے کی اجازت تھی سونے کے بعد ان میں سے کوئی کام نہیں کیا جاسکتا تھا ظاہر بات ہے یہ پابندی سخت تھی اور اس پر عمل مشکل تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں یہ دونوں پابندیاں اٹھا لیں اور افطار سے لے کر صبح صادق تک کھانے پینے اور بیوی سے مباشرت کرنے کی اجازت فرما دی۔ 187۔ 2 یعنی رات ہوتے ہی (سورج غروب کے فورا بعد) روزہ افطار کرلو تاخیر مت کرو جیسا کہ حدیث میں بھی روزہ جلد افطار کرنے کی تاکید اور فضیلت آئی ہے دوسرا یہ کہ ایک روزہ افطار کئے بغیر دوسرا روزہ رکھ لینا اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت سختی سے منع فرمایا ہے۔ (کتب حدیث) 187۔ 3 اعتکاف کی حالت میں بیوی سے مباشرت اور بوس و کنار کی اجازت نہیں ہے البتہ ملاقات اور بات چیت جائز ہے۔ اعتکاف کے لئے مسجد ضروری ہے چاہے مرد ہو چاہے عورت۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے بھی مسجد میں اعتکاف کیا اس لئے عورتوں کا اپنے گھروں میں اعتکاف میں بیٹھنا صحیح نہیں ہے البتہ مسجد میں ان کے لئے ہر چیز کا مردوں سے الگ انتظام کرنا ضروری ہے تاکہ مردوں سے کسی طرح اختلاط نہ ہو جب تک مسجد میں معقول محفوظ اور مردوں سے بالکل الگ انتظام نہ ہو عورتوں کو مسجد میں اعتکاف بیٹھنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے یہ ایک نفلی عبادت ہے جب تک پوری طرح تحفظ نہ ہو اس نفلی عبادت سے گریز بہتر ہے فقہ کا اصول ہے۔ (درء المفاسد یقدم علی جلب المصالح) (مصالح کے اصول کے مقابلے میں مفاسد سے بچنا اور ان کو ٹالنا زیادہ ضروری ہے)



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.