تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

153۔ 1 کفار کے یکبارگی اچانک حملے سے مسلمانوں میں جو بھگدڑ مچی اور مسلمانوں کی اکثریت نے راہ فرار اختیار کی یہ اس کا نقشہ بیان کیا جا رہا ہے۔ 153۔ 2 نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں سمیت پیچھے رہ گئے اور مسلمانوں کو پکارتے رہے، اللہ کے بندو! میرے طرف لوٹ کر آؤ، اللہ کے بندو! میری طرف لوٹ کے آؤ۔ لیکن سراسیمگی کے عالم میں یہ پکار کون سنتا۔ 153۔ 3 فَاَثاَبَکُمْ تمہاری کوتاہی کے بدلے میں تمہیں غم پر غم دیا، غما بغم بمعنی غما علی غم ابن جریر اور ابن کثیر کے اختیار کردہ راجح قول کے مطابق پہلے غم سے مراد، مال غنیمت اور کفار پر فتح و ظفر سے محرومی کا غم اور دوسرے غم سے مراد ہے مسلمانوں کی شہادت، ان کے زخمی ہونے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی خلاف ورزی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر شہادت سے پہنچنے والا غم۔ 153۔ 4 یعنی یہ غم پہ غم اس لئے دیا تاکہ تمہارے اندر شدائد برداشت کرنے کی قوت اور عزم و حوصلہ پیدا ہو۔ جب یہ قوت اور حوصلہ پیدا ہوجاتا ہے تو پھر انسان کو فوت شدہ چیز پر غم اور پہنچنے والے شدائد پر ملال نہیں ہوتا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.