تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

32۔ 1 اس قتل ناحق کے بعد اللہ تعالیٰ نے انسانی جان کی قدر و قیمت کو واضح کرنے کے لئے بنو اسرائیل پر یہ حکم نازل فرمایا۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ کے ہاں انسانی خون کی کتنی اہمیت اور تکریم ہے اور یہ اصول صرف بنی اسرائیل ہی کے لئے نہیں تھا، اسلام کی تعلیمات کے مطابق بھی یہ اصول ہمیشہ کے لئے ہے۔ سلیمان بن ربعی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن (بصری) سے پوچھا یہ آیت ہمارے لئے بھی ہے جس طرح بنو اسرائیل کے لئے تھی، انہوں نے فرمایا، ہاں۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ بنو اسرائیل کے خون اللہ کے ہاں ہمارے خونوں سے زیادہ قابل احترام نہیں تھے (تفسیر ابن کثیر) 32۔ 2 اس میں یہود کو تنبیہ اور ملامت ہے کہ ان کے پاس انبیاء دلائل لے کر آتے رہے۔ لیکن ان کا رویہ ہمیشہ حد سے تجاوز کرنے والا ہی رہا اس میں گویا نبی کو تسلی دی جا رہی ہے کہ یہ آپ کو قتل کرنے اور نقصان پہنچانے کی جو سازش کرتے رہتے ہیں، یہ کوئی نئی بات نہیں، ان کی ساری تاریخ ہی مکرو و فساد سے بھری ہوئی ہے۔ آپ بہرحال اللہ پر بھروسہ رکھیں جو خیرالماکرین ہے۔ تمام سازشوں سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.