تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

72۔ 1 یہی مضمون آیت نمبر 17 میں بھی گزر چکا ہے۔ یہاں اہل کتاب کی گمراہیوں کے ذکر میں اس کا پھر ذکر فرمایا۔ اس میں ان کے اس فرقے کے کفر کا اظہار ہے جو حضرت مسیح ؑ کے عین اللہ ہونے کے قائل ہیں۔ 72۔ 2 چناچہ حضرت عیسیٰ ؑ یعنی مسیح ابن مریم نے عالم شیر خوارگی میں سب سے پہلے اپنی زبان سے اپنی عبودیت ہی کا اظہار فرمایا، " انی عبد اللہ اٰتنی الکتاب وجعلنی نبیا " (میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں مجھے اس نے کتاب بھی عطا کی ہے) حضرت مسیح ؑ نے یہ نہیں کہا میں اللہ ہوں یا اللہ کا بیٹا ہوں۔ صرف یہ کہا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں اور عمر کہولت میں بھی انہوں نے یہی دعوت دی " ان اللہ ربی وربکم فاعبدوہ ھذا صراط مستقیم " یہ وہی الفاظ ہیں جو ماں کی گود میں بھی کہے تھے (ملاحظہ ہو سورة مریم، آیت 36) اور جب قیامت کے قریب ان کا آسمان سے نزول ہوگا، جس کی خبر صحیح احادیث میں دی گئی ہے اور جس پر اہل سنت کا اجماع ہے، تب بھی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق لوگوں کو اللہ کی توحید اور اس کی اطاعت کی طرف ہی بلائیں گے، نہ کہ اپنی عبادت کی طرف۔ 72۔ 3 حضرت مسیح ؑ نے اپنی بندگی اور رسالت کا اظہار اللہ کے حکم اور مشیت سے اس وقت بھی فرمایا تھا جب وہ ماں کی گود میں یعنی شیر خوارگی کی حالت میں تھے۔ پھر سن کہولت میں یہ اعلان فرمایا۔ اور ساتھ ہی شرک کی شناعت و قباحت بھی بیان فرما دی کہ مشرک پر جنت حرام ہے اور اس کا کوئی مددگار بھی نہیں ہوگا جو اسے جہنم سے نکال لائے جیسا کہ مشرکین سمجھتے ہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.