تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

65۔ 1 یعنی آسمان، جیسے بارش کی کثرت، یا ہوا، پتھر کے ذریعے سے عذاب یا امرا اور احکام کی طرف سے ظلم و ستم۔ 65۔ 2 جیسے دھنسا جانا، طوفانی سیلاب، جس میں سب کچھ غرق ہوجائے۔ یا مراد ہے ماتحتوں، غلاموں اور نوکروں چاکروں کی طرف سے عذاب کہ وہ بدیانت اور خائن ہوجائیں۔ 65۔ 3 یَلْبِسَکُمْ ای یخلط امرکم تمہارے معاملے کو خلط ملط یا مشتبہ کردے جس کی وجہ سے تم گروہوں اور جماعتوں میں بٹ جاؤ ویذیق اي یقتل بعضکم بعضا فتذیق کل طائفۃ الاخری اَلَمَ الْحَرْبِ تمہارا ایک دوسرے کو قتل کرنا اس طرح ہر گروہ دوسرے گروہ کی لڑائی کا مزہ چکھے۔ حدیث میں آتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے تین دعائیں کیں 1۔ میری امت غرق کے ذریعے ہلاک نہ کی جائے 2۔ قحط عام کے ذریعے اس کی تباہی نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے پہلی دو دعائیں قبول فرمالیں اور تیسری دعا سے مجھے روک دیا گیا (صحیح مسلم، نمبر 2216) یعنی اللہ تعالیٰ کے علم میں یہ بات تھی کہ امت محمدیہ میں اختلاف و الشقاق واقع ہوگا اور اس کی وجہ اللہ کی نافرمانی اور قرآن پاک و حدیث سے اعراض (منہ پھیرنا) ہوگا جس کے نتیجے میں عذاب کی اس صورت سے امت محمدیہ بھی محفوظ نہ رہ سکے گی۔ گویا اس کا تعلق اس سنت اللہ سے ہے جو قوموں کے اخلاق و کردار کے بارے میں ہمیشہ رہی ہے جس میں تبدیلی ممکن نہیں۔ فلن تجد لسنت اللہ تبدیلا ولن تجد لسنت اللہ تحویلا (فاطر)



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.