تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

112۔ 1 یہ وہی بات ہے جو مختلف انداز میں رسول اللہ کی تسلی کے لئے فرمائی گئی ہے کہ آپ سے پہلے جتنے بھی انبیاء گزرے ان کو جھٹلایا گیا انھیں ایذائیں دی گئیں وغیرہ وغیرہ۔ مقصد یہ ہے کہ جس طرح انہوں نے صبر اور حوصلے سے کام لیا، آپ بھی ان دشمنان حق کے مقابلے میں صبر و استقامت کا مظاہرہ فرمائیں، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شیطان کے پیروکار جنوں میں سے بھی ہیں اور یہ وہ ہیں جو دونوں گروہوں میں سے، باغی اور متکبر قسم کے ہیں۔ 112۔ 2 وَ حْیُ، خفیہ بات کو کہتے ہیں یعنی انسانوں اور جنوں کو گمراہ کرنے کے لئے ایک دوسرے کو چالبازیاں اور حیلے سکھاتے ہیں تاکہ لوگوں کو دھوکے اور فریب میں مبتلا کرسکیں۔ یہ بات عام مشاہدے میں بھی آئی ہے کہ شیطانی کاموں میں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ خوب بڑھ چڑھ کر تعاون کرتے ہیں جسکی وجہ سے برائی بہت جلدی فروغ پا جاتی ہے۔ 112۔ 3 یعنی اللہ تعالیٰ تو ان شیطانی ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے پر قادر ہے۔ لیکن بالجبر ایسا نہیں کرے گا کیونکہ ایسا کرنا اس کے نظام اور اصول کے خلاف ہے جو اس نے اپنی مشیت کے تحت اختیار کیا، جس کی حکمتیں وہ بہتر جانتا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.