تفسير ابن كثير



عیار لوگوں کو بےنقاب کر دو ٭٭

جو لوگ غزوہ تبوک میں جانے سے رہ گئے تھے اور اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اپنے جھوٹے جھوٹے بناوٹی عذر پیش کرنے لگے تھے، انہیں اس آیت میں ڈانٹا جا رہا ہے کہ دراصل انہیں کوئی معذوری نہ تھی اگر کوئی آسان غنیمت کا اور قریب کا سفر ہوتا تو یہ لالچی ساتھ ہو لیتے۔

لیکن شام تک کے لمبے سفر نے ان کے گھٹنے توڑ دیئے، اس مشقت کے خیال نے ان کے ایمان کمزور کر دیئے، اب یہ آ آ کر جھوٹی قسمیں کھا کھا کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دھوکہ دے رہے ہیں کہ اگر کوئی عذر نہ ہوتا تو بھلا ہم شرف ہم رکابی چھوڑنے والے تھے، ہم تو جان و دل سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں حاضر ہو جاتے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان کے جھوٹ کا مجھے علم ہے انہوں نے تو اپنے آپ کو غارت کر دیا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.