تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

31۔ 1 آیت میں زینت سے مراد لباس ہے۔ اس کا سبب نزول بھی مشرکین کے ننگے طواف سے متعلق ہے۔ اس لئے انہیں کہا گیا ہے کہ لباس پہن کر اللہ کی عبادت کرو اور طواف کرو۔ 31۔ 2 اِسْرَافُ، (حد سے نکل جانا) کسی چیز میں حتیٰ کے کھانے پینے میں بھی ناپسندیدہ ہے، ایک حدیث میں نبی نے فرمایا ' جو چاہو کھاؤ اور جو چاہے پیو جو چاہے پہنو البتہ دو باتوں سے گریز کرو۔ اسراف اور تکبر سے (صحیح مسلم، صحیح بخاری)، بعض سلف کا قول ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے (وَّكُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا ۚ اِنَّهٗ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِيْنَ) 7۔ الاعراف:31) اس آدھی آیت میں ساری طب جمع فرما دی ہے (ابن کثیر) بعض کہتے ہیں زینت سے وہ لباس مراد ہے جو آرائش کے لیے پہنا جائے۔ جس سے ان کے نزدیک نماز اور طواف کے وقت تزئین کا حکم نکلتا ہے۔ اس آیت سے نماز میں ستر عورت کے وجوب پر بھی استدلال کیا گیا ہے بلکہ احادیث کی رو سے ستر عورت گھٹنوں سے لے کر ناف تک کے حصے کو ڈھانپنا ہر حال میں ضروری ہے چاہے آدمی خلوت میں ہی ہو۔ (فتح القدیر) جمعہ اور عیدین کے دن خوشبو کا استعمال بھی مستحب ہے کہ یہ بھی زینت کا ایک حصہ ہے۔ (ابن کثیر)



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.