تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

85۔ 1 مدین حضرت ابراہیم ؑ کے بیٹے یا پوتے کا نام تھا پھر انہیں کی نسل پر مبنی قبیلے کا نام مدین اور جس بستی میں یہ رہائش پذیر تھے اس کا نام بھی مدین پڑگیا۔ یوں اس کا اطلاق قبیلے اور بستی دونوں پر ہوتا ہے۔ یہ بستی حجاز کے راستے میں معان کے قریب انہی کو قرآن میں دوسرے مقام پر اَصْحَابُ الأیْکَۃِ (بن کے رہنے والے) بھی کہا گیا ہے۔ ان کی طرف حضرت شعیب ؑ نبی بنا کر بھیجے گئے (دیکھئے الشعرا۔ 176 کا حاشیہ) ملحوظہ: ہر نبی کو اس قوم کا بھائی کہا گیا ہے، جس کا مطلب اسی قوم اور قبیلے کا فرد ہے جس کو بعض جگہ رسول منھم یا من انفسہم سے بھی تعبیر کی گیا ہے، اور مطلب ان سب کا یہ ہے کہ رسول اور نبی انسانوں میں سے ہی ایک انسان ہوتا ہے جسے اللہ تعالیٰ لوگوں کی ہدایت کے لیے چن لیتا ہے اور وحی کے ذریعے سے اس پر اپنی کتاب اور احکام نازل فرماتا ہے۔ 85۔ 2 دعوت توحید کے بعد اس قوم میں ناپ تول کی بڑی خرابی تھی، اس سے انہیں منع فرمایا اور پورا پورا ناپ اور تول کردینے کی تلقین کی۔ یہ کوتاہی بھی بڑی خطرناک ہے جس سے اس قوم کا اخلاق پستی اور گراوٹ کا پتہ چلتا ہے جس کے اندر یہ ہو۔ یہ بدترین خیانت ہے کہ پیسے پورے لئے جائیں اور چیز کم دی جائے۔ اس لئے سورة مُطَفِّفِیْن میں ایسے لوگوں کی ہلاکت کی خبر دی گئی ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.