تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

116۔ 1 لیکن موسیٰ ؑ چونکہ اللہ کے رسول تھے اور اللہ کی تائید انہیں حاصل تھی، اس لئے انہیں اپنے اللہ کی مدد کا یقین تھا، لہذا انہوں نے بغیر کسی خوف اور تامل کے جادوگروں سے کہا پہلے جو تم دکھانا چاہتے ہو، دکھاؤ! علاوہ ازیں اس میں حکمت بھی ہوسکتی ہے کہ جادوگروں کے پیش کردہ جادو کا توڑ جب حضرت موسیٰ ؑ کی طرف سے معجزانہ انداز میں پیش ہوگا تو یہ لوگوں کے لئے زیادہ متاثر کن ہوگا، جس سے ان کی صداقت واضح تر ہوگی اور لوگوں کے لئے ایمان لانا سہل ہوجائے گا۔ 116۔ 2 بعض آثار میں بتایا گیا ہے کہ یہ جادوگر 70 ہزار کی تعداد میں تھے۔ بظاہر یہ تعداد مبالغے سے خالی نہیں، جن میں سے ہر ایک نے ایک ایک رسی اور ایک ایک لاٹھی میدان میں پھینکی، جو دیکھنے والوں کو دوڑتی ہوئی محسوس ہوتی تھیں۔ یہ گویا بزم خویش بہت بڑا جادو تھا جو انہوں نے پیش کیا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.