تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

158۔ 1 یہ آیت بھی رسالت محمدیہ کی عالمگیر رسالت کے اثبات میں بالکل واضح ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیجئے کہ اے کائنات کے انسانو! میں سب کی طرف اللہ کا رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ یوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری بنی نوع انسانی کے نجات دہندہ اور رسول ہیں۔ اب نجات اور ہدایت نہ عیسائت میں ہے نہ یہودیت میں، نہ کسی اور مذ ہب میں، نجات اور ہدایت اگر ہے تو صرف اسلام کے اپنانے اور اسے ہی اختیار کرنے میں ہے اس آیت میں بھی اور اس سے پہلی آیت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو النبی الأمی کہا گیا ہے۔ یہ آپ کی ایک خاص صفت ہے۔ امی کے معنی ہیں ان پڑھ۔ یعنی آپ نے کسی استاد کے سامنے زانو بطور شاگرد نہیں کئے کسی سے کسی قسم کی تعلیم حاصل نہیں کی۔ لیکن اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم پیش کیا، اس کے اعجاز و بلاغت کے سامنے دنیا بھر کے خوش بیان عالم فاضل عاجز آگئے اور آپ نے جو تعلیمات پیش کیں، ان کی صداقت و حقانیت کی ایک دنیا اعتراف کرتی ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ آپ واقع اللہ کے سچے رسول ہیں ورنہ ایک ان پڑھ نہ ایسا قرآن پیش کرسکتا ہے اور نہ ہی ایسی تعلیمات بیان کرسکتا ہے جو عدل و انصاف کا بہترین نمونہ اور انسانیت کی فلاح و کامرانی کے لئے ناگزیر ہیں، انہیں اپنائے بغیر دنیا حقیقی امن سکون اور راحت و عافیت سے ہمکنار نہیں ہوسکتی۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.