تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

163۔ 1 وسئلہم میں (ھم) ضمیر سے مراد یہود ہیں۔ یعنی ان سے پوچھئے اس میں یہودیوں کو یہ بتانا بھی مقصود ہے کہ اس واقعے کا علم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کی دلیل ہے۔ کیونکہ اللہ کی طرف سے وحی کے بغیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعے کا علم نہیں ہوسکتا تھا۔ (2) اس بستی کی تعیین میں اختلاف ہے کوئی اس کا نام ایلہ کوئی طبریہ کوئی ایلیا اور کوئی شام کی کوئی بستی جو سمندر کے قریب تھی۔ بتلاتا ہے۔ مفسرین کا زیادہ رجحان ایلہ کی طرف ہے جو مدین اور کوہ طور کے درمیان دریائے قلزم کے ساحل پر تھی۔ (3) حیتان حوت (مچھلی کی جمع ہے۔ شرعا شارع کی جمع ہے۔ معنی ہیں پانی کے اوپر ابھر ابھر کر آنے والیاں۔ یہ یہودیوں کے اس واقعے کی طرف اشارہ ہیں جس میں انہیں ہفتے والے دن مچھلیوں کا شکار کرنے سے منع کردیا گیا تھا۔ لیکن بطور آزمائش ہفتے والے دن مچھلیاں کثرت سے آتیں اور پانی کے اوپر ظاہر ہو ہو کر انہیں دعوت شکار دیتیں۔ اور جب یہ دن گزر جاتا تو اس طرح نہ آتیں۔ بالآخر یہودیوں نے ایک حیلہ کر کے حکم الہی سے تجاوز کیا کہ گڑھے کھود لیے تاکہ مچھلیاں اس میں پھنسی رہیں اور جب ہفتے کا دن گزر جاتا تو پھر انہیں پکڑ لیتے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.