تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

172۔ 1 یہ عہد حضرت آدم ؑ کی تخلیق کے بعد ان کی پشت سے ہونے والی تمام اولاد سے لیا گیا۔ اس کی تفصیل ایک حدیث میں اس طرح آتی ہے ' عرفہ والے دن نعمان جگہ میں اللہ تعالیٰ نے اصلاب آدم سے عہد (میثاق) لیا۔ پس آدم کی پشت سے ہونے والی تمام اولاد کو نکالا اور اس کو اپنے سامنے پھیلا دیا اور ان سے پوچھا، ' کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ ' سب نے کہا ' کیوں نہیں ' ہم سب رب ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔ امام شوکانی اس حدیث کی بابت لکھتے ہیں واسنادہ لامطعن فیہ (فتح القدیر) اس کی سند میں کوئی طعن نہیں نیز امام شوکانی فرماتے ہیں۔ یہ عالم ذر کہلاتا ہے اس کی یہی تفسیر صحیح اور حق ہے جس سے عدول اور کسی اور مفہوم کی طرف جاناصحیح نہیں ہے کیونکہ یہ مرفوع حدیث اور آثار صحابہ سے ثابت ہے اور اسے مجاز پر بھی محمول کرنا جائز نہیں ہے۔ بہرحال اللہ کی ربوبیت کی یہ گواہی ہر انسان کی فطرت میں ودیعت ہے۔ اسی مفہوم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بیان فرمایا ہے کہ ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے پس اس کے ماں باپ اس کو یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنادیتے ہیں۔ جس طرح جانور کا بچہ صحیح سالم پیدا ہوتا ہے اس کا ناک کان کٹا نہیں ہوتا۔ اور صحیح مسلم کی روایت ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں نے اپنے بندوں کو حنیف (اللہ کی طرف یکسوئی سے متوجہ ہونے والا) پیدا کیا ہے۔ پس شیطان ان کو ان کے دین (فطری) سے گمراہ کردیتا ہے۔ الحدیث۔ یہ فطرت یا دین فطرت یہی رب کی توحید اور اس کی نازل کردہ شریعت ہے جو اب اسلام کی صورت میں محفوظ اور موجود ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.