تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

34۔ 1 احبار حبر کی جمع ہے یہ ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جو بات کو خوبصورت طریقہ سے پیش کرنے کا طریقہ رکھتا ہو خوبصورت اور منقش کپڑے کو ثوب مُحَبُّر کہا جاتا ہے مراد علماء یہود ہیں، رہبان راہب کی جمع ہے جو رہبنہ سے مشتق ہے۔ اس سے مراد علماء نصاریٰ ہیں بعض کے نزدیک یہ صوفیائے نصاریٰ ہیں۔ یہ دونوں ایک تو کلام اللہ میں تحریف و تغیر کر کے لوگوں کی خواہشات کے مطابق مسئلے بتاتے اور یوں لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان باب کا عنوان ہے ' تم پچھلی امتوں کے طور طریقوں کی ضرور پیروی کرو گے '۔ 34۔ 2 حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ یہ زکٰوۃ کے حکم سے پہلے کا حکم ہے۔ زکٰوۃ کا حکم نازل ہونے کے بعد زکٰوۃ کو اللہ تعالیٰ نے مال کی طہارت کا ذریعہ بنادیا ہے اس لئے علماء فرماتے ہیں کہ جس مال سے زکٰوۃ ادا کردی جائے وہ خزانہ نہیں ہے اور جس مال کی زکٰوۃ ادا نہ کی جائے، وہ کنز (خزانہ) ہے، جس پر یہ قرآنی وعید ہے۔ چناچہ صحیح حدیث میں ہے کہ ' جو شخص اپنے مال کی زکٰوۃ ادا نہیں کرتا قیامت والے دن اس کے مال کو آگ کی تختیاں بنادیا جائے گا، جس سے اس کے دونوں پہلوؤں کو، پیشانی کو اور کمر کو داغا جائے گا۔ یہ دن پچاس ہزار سال کا ہوگا اور لوگوں کے فیصلے ہوجانے تک اس کا یہی حال رہے گا اس کے بعد جنت یا جہنم میں اسے لے جایا جائے گا (صحیح مسلم) یہ بگڑے ہوئے علماء اور صوفیا کے بعد بگڑے ہوئے اہل سرمایہ ہیں تینوں طبقے عوام کے بگاڑ میں سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.