تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

69۔ 1 افترا کے معنی جھوٹی بات کہنے کے ہیں۔ اس کے بعد مذید ' جھوٹ ' کا اضافہ تاکید کے لئے۔ 69۔ 2 اس سے واضح ہے کہ کامیابی سے مراد آخرت کی کامیابی یعنی اللہ کے غضب اور اس کے عذاب سے بچ جانا محض دنیا کی عارضی خوش حالی، کامیابی نہیں۔ جیسا کہ بہت سے لوگ کافروں کی عارضی خوشحالی سے مغالطے کا اور شکوک و شبہات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اسی لیے اگلی آیت میں فرمایا: " یہ دنیا میں تھوڑا سا عیش کرلیں پھر ہمارے ہی پاس ان کو آنا ہے " یعنی یہ دنیا کا عیش، آخرت کے مقابلے میں نہایت قلیل اور تھوڑا سا ہے جو شمار میں نہیں۔ اس کے بعد انھیں عذاب شدید سے دوچار ہونا پڑے گا۔ اس لیے اس بات کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ کافروں، مشرکوں اور اللہ کے نافرمانوں کی دنیاوی خوشحالی اور مادی ترقیاں، یہ اس بات کی دلیل نہیں ہیں کہ یہ قومیں کامیاب ہیں اور اللہ تعالیٰ ان سے خوش ہے۔ یہ مادی کامیابیاں ان کی جہد مسلسل کا ثمرہ ہیں جو اسباب ظاہر کے مطابق ہر اس قوم کو حاصل ہوسکتی ہیں۔ جو اسباب کو بروئے کار لاتے ہوئے ان کی طرح محنت کرے گی، چاہے وہ مومن ہو یا کافر۔ علاوہ ازیں یہ عارضی کامیابیاں اللہ کے قانون مہلت کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہیں۔ جس کی وضاحت اس سے قبل بعض جگہ ہم پہلے بھی کرچکے ہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.