تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

7۔ 1 یہی بات صحیح احادیث میں بھی بیان کی گئی ہے۔ چناچہ ایک حدیث میں آتا ہے کہ ' اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال قبل، مخلوقات کی تقدیر لکھی ' اس وقت اس کا عرش پانی پر تھا۔ صحیح مسلم 7۔ 2 یعنی یہ آسمان و زمین یوں ہی عبث اور بلا مقصد نہیں بنائے، بلکہ اس سے مقصود انسانوں (اور جنوں) کی آزمائش ہے کہ کون اچھے اعمال کرتا ہے۔ ملحوظہ: اللہ تعالیٰ نے یہاں یہ نہیں فرمایا کہ کون زیادہ عمل کرتا ہے بلکہ فرمایا کون زیادہ اچھے عمل کرتا ہے۔ اس لیے کہ اچھا عمل وہ ہوتا ہے جو صرف رضائے الہی کی خاطر ہو اور دوسرا یہ کہ وہ سنت کے مطابق ہو۔ ان دو شرطوں میں سے ایک شرط بھی فوت ہوجائے گی تو وہ اچھا عمل نہیں رہے گا، پھر وہ چاہے کتنا بھی زیادہ ہو، اللہ کے ہاں اس کی کوئی حیثیت نہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.