تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

10۔ 1 یعنی سمجھتا ہے کہ سختیوں کا دور گزر گیا، اب اسے کوئی تکلیف نہیں آئے گی۔ امۃ کے مختلف مفہوم: آیت نمبر 8 میں امۃ کا لفظ آیا ہے۔ یہ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر مختلف مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔ یہ ام سے مشتق ہے، جس کے معنی قصد کے ہیں۔ یہاں اس کے معنی اس وقت اور مدت کے ہیں جو نزول عذاب کے لیے مقصود ہے۔ (فتح القدیر) سورة یوسف کی آیت 45 (واد کر بعد امۃ) میں یہی مفہوم ہے اس کے علاوہ جن معنوں میں اس کا استعمال ہوا ہے، ان میں ایک امام و پیشوا ہے۔ جیسے (ان ابراہیم کان امۃ) ملت اور دین ہے، جیسے انا وجدنا آباءنا علی امۃ) جماعت اور طائفہ ہے۔ جیسے (ولما ورد ماء امدین وجد علیہ امۃ من الناس) ومن قوم موسیٰ امۃ وغیرہا۔ وہ مخصوص گروہ یا قوم ہے جس کی طرف کوئی رسول مبعوث ہو۔ ولکل امۃ رسول اس کو امت دعوت بھی کہتے ہیں اور اسی طرح پیغمبر پر ایمان لانے والوں کو بھی امت یا امت اتباع یا امت اجابت کہا جاتا ہے۔ (ابن کثیر) 10۔ 2 یعنی جو کچھ اس کے پاس ہے، اس پر اتراتا اور دوسروں پر فخر و غرور کا اظہار کرتا ہے۔ تاہم ان صفات مذمومہ سے اہل ایمان اور صاحب اعمال صالحہ مستشنٰی ہیں جیسا کہ اگلی آیت سے واضح ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.