تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

17۔ 1 منکرین اور کافرین کے مقابلے میں اہل فطرت اور اہل ایمان کا تذکرہ کیا جا رہا ہے ' اپنے رب کی طرف سے دلیل ' سے مراد وہ فطرت ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا فرمایا اور وہ اللہ واحد کا اعتراف اور اسی کی عبادت جس طرح کہ نبی کا فرمان ہے کہ ' ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے، پس اس کے بعد اس کے ماں باپ اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں (صحیح بخاری) یتلوہ کے معنی ہیں اس کے پیچھے یعنی اس کے ساتھ اللہ کی طرف سے ایک گواہ بھی ہو گواہ سے مراد قرآن، یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، جو اس فطرت صحیحہ کی طرف دعوت دیتے اور اس کی نشاندہی کرتے ہیں اور اس سے پہلے حضرت موسیٰ ؑ کی کتاب تورات بھی جو پیشوا بھی ہے اور رحمت کا سبب بھی یعنی کتاب موسیٰ ؑ بھی قرآن پر ایمان لانے کی طرف رہنمائی کرنے والی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ایک وہ شخص ہے جو منکر اور کافر ہے اور اس کے مقابلے میں ایک دوسرا شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے دلیل پر قائم ہے، اس پر ایک گواہ (قرآن۔ یا پیغمبر اسلام بھی ہے، اسی طرح اس سے قبل نازل ہونے والی کتاب تورات، میں بھی اس کے لئے پیشوائی کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اور وہ ایمان لے آتا ہے کیا یہ دونوں شخص برابر ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ ایک مومن ہے اور دوسرا کافر۔ ہر طرح کے دلائل سے لیس ہے اور دوسرا بالکل خالی ہے۔ 17۔ 2 یعنی جن کے اندر مذکورہ اوصاف پائے جائیں گے وہ قرآن کریم اور نبی پر ایمان لائیں گے۔ 17۔ 3 تمام فرقوں سے مراد روئے زمین پر پائے جانے والے مذاہب ہیں، یہودی، عیسائی، زرتشی، بدھ مت، مجوسی اور مشرکین و کفار وغیرہ، جو بھی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں لائے گا، اس کا ٹھکانا جہنم ہے یہ وہی مضمون ہے جسے اس حدیث میں بیان کیا گیا ہے " قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس امت کے جس یہودی، یا عیسائی نے بھی میری نبوت کی بابت سنا اور پھر مجھ پر ایمان نہیں لایا وہ جہنم میں جائے ہے " (صحیح مسلم کتاب الایمان، باب وجوب الایمان برسالۃ نبینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم الی جمیع الناس) یہ مضمون اس سے پہلے سورة بقرہ آیت 62 (خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ۚ لَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا ھُمْ يُنْظَرُوْنَ 162۔) اور سورة نساء آیت 150، 152 (اِنَّ الَّذِيْنَ يَكْفُرُوْنَ باللّٰهِ وَرُسُلِهٖ وَيُرِيْدُوْنَ اَنْ يُّفَرِّقُوْا بَيْنَ اللّٰهِ وَرُسُلِهٖ وَيَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّنَكْفُرُ بِبَعْضٍ ۙ وَّيُرِيْدُوْنَ اَنْ يَّتَّخِذُوْا بَيْنَ ذٰلِكَ سَبِيْلًا 150؀ۙ اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ حَقًّا ۚ وَاَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابًا مُّهِيْنًا 151؁ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا باللّٰهِ وَرُسُلِهٖ وَلَمْ يُفَرِّقُوْا بَيْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ اُولٰۗىِٕكَ سَوْفَ يُؤْتِيْهِمْ اُجُوْرَهُمْ ۭوَكَان اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا 152؀) 4۔ النساء:150 تا 152) میں گزر چکا ہے۔ 17۔ 4 یہ وہی مضمون ہے جو قرآن مجید کے مختلف مقامات پر بیان کیا گیا (وَمَآ اَکْثَرُالنَّاسِ وَلَوْ حَرَصَتْ بِمُؤ مِنِیْنَ) (سورۃ یوسف۔ 13) (وَمَآ اَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِيْنَ 13۔) 12۔ یوسف:13) ' تیری خواہش کے باوجود اکثر لوگ ایمان نہیں لائیں گے ' ابلیس نے اپنا گمان سچا کر دکھایا، مومنوں کے ایک گروہ کے سوا، سب اس کے پیروکار بن گئے '۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.