تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

69۔ 1 یہ دراصل حضرت لوط اور ان کی قوم کے قصے کا ایک حصہ ہے۔ حضرت لوط علیہ السلام، حضرت ابراہیم ؑ کے چچا زاد بھائی تھے۔ حضرت لوط ؑ کی بستی بحرہ، میت کے جنوب مشرق میں تھی، جبکہ حضرت ابراہیم ؑ فلسطین میں مقیم تھے۔ جب حضرت لوط ؑ کی قوم کو ہلاک کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ تو ان کی طرف سے فرشتے بھیجے گئے۔ یہ فرشتے قوم لوط ؑ کی طرف جاتے ہوئے راستے میں حضرت ابراہیم ؑ کے پاس ٹھہرے اور انھیں بیٹے کی بشارت دی۔ 69۔ 2 یعنی سلمنا سلاما علیک ہم آپ کو سلام عرض کرتے ہیں۔ 69۔ 3 جس طرح پہلا سلام ایک فعل مقدر کے ساتھ منصوب تھا۔ اس طرح یہ سالم مبتدا یا خبر ہونے کی بنا پر مرفوع ہے عبادت ہوگی: اَمْرُکُمْ سَلَا م، ُ یا عَلَیْکُمْ سَلَام، ُ۔ 69۔ 4 حضرت ابرا ہیم ؑ بڑے مہمان نواز تھے وہ یہ نہیں سمجھ پائے کہ یہ فرشتے ہیں جو انسانی صورت میں آئے ہیں اور کھانے پینے سے معزور ہیں، بلکہ انہوں نے انھیں مہمان سمجھا اور فورا مہمانوں کی خاطر تواضع کے لئے بھنا ہوا بچھڑا لا کر ان کی خدمت میں پیش کردیا۔ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مہمان سے پوچھنے کی ضرورت نہیں بلکہ جو موجود ہو حاضر خدمت کردیا جائے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.