تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

14۔ 1 یہ مضمون بھی اللہ نے کئی مقامات پر بیان فرمایا ہے مثلاً، (ولقد کتبنا فی الزبور من بعد الذکر ان الارض یرثھا عبادی الصٓلحون)۔ الانبیا۔ ہم نے لکھ دیا زبور میں، نصیحت کے پیچھے کہ آخر زمین کے وارث ہوں گے میرے نیک بندے ' چناچہ اس کے مطابق اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد فرمائی، آپ کو با دل نخواستہ مکہ سے نکلنا پڑا لیکن چند سالوں بعد ہی آپ فاتحانہ مکہ میں داخل ہوئے اور آپ کو نکلنے پر مجبور کرنے والے ظالم مشرکین سر جھکائے، کھڑے آپ کے اشارہ ابرو کے منتظر تھے لیکن آپ نے خلق عظیم کا مظاہرہ کرتے ہوئے (لَا تَثْرِيْبَ عَلَيْكُمُ) 12۔ یوسف:92) کہہ کر سب کو معاف فرما دیا۔ صٓلوات اللہ وسلامہ علیہ 14۔ 2 جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا۔ (وَاَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوٰى 40؀ۙ فَاِنَّ الْجَنَّةَ ھِيَ الْمَاْوٰى 41؀ۭ) 79۔ النازعات:40)۔ النازعات۔ جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکے رکھا یقینا جنت اس کا ٹھکانہ ہے۔۔ (ولمن خاف مقام ربہ جنتن)۔ الرحمن۔ جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا اس کے لیے دو جنتیں ہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.