تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

52۔ 1 تمنی کے ایک معنی ہیں آرزو کی یا دل میں خیال آیا۔ دوسرے معنی ہیں پڑھایا تلاوت کی۔ اسی اعتبار سے امنیۃ کا ترجمہ آرزو، خیال یا تلاوت ہوگا پہلے معنی کے اعتبار سے مفہوم ہوگا اس کی آرزو میں شیطان نے رکاوٹیں ڈالیں تاکہ وہ پوری نہ ہوں۔ اور رسول و نبی کی آرزو یہی ہوتی ہے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ ایمان لے آئیں، شیطان رکاوٹیں ڈال کر لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ایمان سے دور رکھنا چاہتا ہے۔ دوسرے معنی کے لحاظ سے مفہوم ہوگا کہ جب بھی اللہ کا رسول یا نبی وحی شدہ کلام پڑھتا اور اس کی تلاوت کرتا ہے۔ تو شیطان اس کی قرأت و تلاوت میں اپنی باتیں ملانے کی کوشش کرتا ہے یا اس کی بابت لوگوں کے دلوں میں شبہ ڈالتا اور میں میخ نکالتا ہے۔ اللہ تعالیٰ شیطان کی رکاوٹوں کو دور فرما کر یا تلاوت میں ملاوٹ کی کوشش ناکام فرما کر شیطان کے پیدا کردہ شکوک و شبہات کا ازالہ فرما کر اپنی بات کو یا اپنی آیات کو محکم (پکا) فرما دیتا ہے۔ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی جا رہی ہے کہ شیطان کی یہ کارستانیاں صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی نہیں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جو رسول اور نبی آئے، سب کے ساتھ یہی کچھ کرتا آیا ہے۔ تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرائیں نہیں شیطان کی ان شرارتوں اور سازشوں سے جس طرح ہم پچھلے انبیاء (علیہم السلام) کو بچاتے رہے ہیں یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی محفوظ رہیں گے اور شیطان کے علی الرغم اللہ تعالیٰ اپنی بات کو پکا کرکے رہے گا۔ یہاں بعض مفسرین نے غرانیق علی کا قصہ بیان کیا ہے جو محققین کے نزدیک ثابت ہی نہیں ہے اس لیے اسے یہاں پیش کرنے کی ضرورت ہی سرے سے نہیں سمجھی کی گئی ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.