تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

38-1چناچہ جادوگروں کی ایک بہت بڑی تعداد مصر کے اطراف و جوانب سے جمع کرلی گئی، ان کی تعداد12ہزار،17ہزار19ہزار،30ہزار اور80ہزار (مختلف اقوال کے مطابق) بتلائی جاتی ہے۔ اصل تعداد اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ کیونکہ کسی مستند مأخذ میں تعداد کا ذکر نہیں ہے۔ اس کی تفصیلات اس سے قبل سورة اعراف، سورة طہ میں بھی گزر چکی ہیں گویا فرعون کی قوم قبط نے اللہ کے نور کو اپنے مونہوں سے بجھانا چاہا تھا لیکن اللہ تعالیٰ اپنے نور کو پورا کرنا چاہتا تھا چناچہ کفر و ایمان کے معرکے میں ہمیشہ ایسا ہی ہوتا آیا ہے کہ جب بھی کفر خم ٹھونک کر ایمان کے مقابلے میں آتا ہے تو ایمان کو اللہ تعالیٰ سرخروئی اور غلبہ عطا فرماتا ہے۔ جس طرح فرمایا، (بَلْ نَقْذِفُ بالْحَقِّ عَلَي الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهٗ فَاِذَا هُوَ زَاهِقٌ) 21۔ الانبیاء:18)۔ بلکہ ہم سچ کو چھوٹ پر کھینچ مارتے ہیں پس وہ اس کا سر توڑ دیتا ہے اور جھوٹ اسی وقت نابود ہوجاتا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.