تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

49-1فرعون کے لئے یہ واقعہ بڑا عجیب اور نہایت حیرت ناک تھا جن جادوگروں کے ذریعے وہ فتح و غلبہ کی آس لگائے بیٹھا تھا وہی نہ صرف مغلوب ہوگئے بلکہ موقع پر ہی وہ اس رب پر ایمان لے آئے، جس نے حضرت موسیٰ و ہارون (علیہما السلام) کو دلائل و معجزات دے کر بھیجا تھا لیکن بجائے اس کے کہ فرعون بھی غور و فکر سے کام لیتا اور ایمان لاتا، اس نے مکابرہ اور عناد کا راستہ اختیار کیا اور جادوگروں کو ڈرانا دھمکانا شروع کردیا اور کہا کہ تم سب اسی کے شاگرد لگتے ہو اور تمہارا استاد یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سازش کے ذریعے سے تم ہمیں یہاں سے بےدخل کردو۔ (اِنَّ هٰذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوْهُ فِي الْمَدِيْنَةِ لِتُخْرِجُوْا مِنْهَآ اَهْلَهَا) 7۔ الاعراف:123)۔ 49-2الٹے طور پر ہاتھ پاؤں کاٹنے کا مطلب دایاں ہاتھ اور بایاں پیر یا بایاں ہاتھ اور دایاں پیر ہے۔ اس پر سولی مستزاد یعنی ہاتھ پیر کاٹنے سے بھی اس کی آتش غضب ٹھنڈی نہ ہوئی مذید اس نے سولی پر لٹکانے کا اعلان کیا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.