تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

60-1یہاں سے پچھلے جملے کی تشریح اور اس کے دلائل دئیے جا رہے ہیں کہ وہی اللہ پیدائش، رزق اور تدبیر وغیرہ میں متفرد ہے۔ کوئی اسکا شریک نہیں ہے۔ فرمایا آسمانوں کو اتنی بلندی اور خوبصورتی کے ساتھ بنانے والا، ان میں درخشاں کواکب، روشن ستارے اور گردش کرنے والے افلاک بنانے والا اسی طرح زمین اور آسمان سے بارش برسا کر اس کے ذریعے سے بارونق باغات اگانے والا کون ہے؟ کیا تم میں سے کوئی ایسا ہے جو زمین سے درخت ہی اگا کر دکھا دے؟ ان سب کے جواب میں مشرکین بھی کہتے اور اعتراف کرتے تھے کہ یہ سب کچھ کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے، جیسا کہ قرآن میں دوسرے مقام پر ہے۔ (وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً فَاَحْيَا بِهِ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُوْلُنَّ اللّٰهُ ۭ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ ۭ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُوْنَ) 29۔ العنکبوت:63) -60-2یعنی ان سب حقیقتوں کے باوجود کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی ہستی ایسی ہے، جو عبادت کے لائق ہو؟ یا جس نے ان میں سے کسی چیز کو پیدا کیا ہو؟ یعنی کوئی ایسا نہیں جس نے کچھ بنایا ہو یا عبادت کے لائق ہو۔ امن کا ان آیات میں مفہوم یہ ہے کہ کیا وہ ذات جو ان تمام چیزوں کو بنانے والی ہے۔ اس شخص کی طرح ہے جو ان میں سے کسی چیز پر قادر نہیں؟ (ابن کثیر) -60-3اس کا دوسرا ترجمہ ہے کہ وہ لوگ اللہ کا ہمسر اور نظیر ٹھہراتے ہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.