تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

25-1اللہ نے حضرت موسیٰ ؑ کی دعا قبول فرمالی اور دونوں میں سے ایک لڑکی انہیں بلانے آگئی۔ لڑکی کی شرم و حیا کا قرآن نے بطور خاص ذکر کیا ہے کہ یہ عورت کا اصل زیور ہے اور مردوں کی طرح حیاء و حجاب سے بےنیازی اور بےباکی عورت کے لئے شرعا ناپسندیدہ ہے۔ 25-2بچیوں کا باپ کون تھا؟ قرآن کریم نے وضاحت سے کسی کا نام نہیں لیا ہے۔ مفسرین کی اکثریت نے اس سے مراد حضرت شعیب ؑ کو لیا ہے جو اہل مدین کی طرف مبعوث ہوئے تھے۔ امام شوکانی نے بھی اسی قول کو ترجیح دی ہے۔ لیکن امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ حضرت شعیب ؑ کا زمانہ نبوت، حضرت موسیٰ ؑ سے بہت پہلے کا ہے۔ اس لئے یہاں حضرت شعیب ؑ کا برادر زادہ یا کوئی اور قوم شعیب ؑ کا شخص مراد ہے، واللہ اعلم۔ بہرحال حضرت موسیٰ ؑ نے بچیوں کے ساتھ ہمدردی اور احسان کیا، وہ بچیوں نے جا کر بوڑھے باپ کو بتلایا، جس سے باپ کے دل میں بھی ہمدردی پیدا ہوئی کہ احسان کا بدلہ احسان کے ساتھ دیا جائے یا اس کی محنت کی اجرت ہی ادا کردی جائے۔ 25-3یعنی اپنے مصر کی سرگزشت اور فرعون کے ظلم و ستم کی تفصیل سنائی جس پر انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ فرعون کی حدود حکمرانی سے باہر ہے اس لئے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اللہ نے ظالموں سے نجات عطا فرما دی ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.