تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

10-1تَرَوْنَھَا، اگر عَمَد کی صفت ہو تو معنی ہونگے ایسے ستونوں کے بغیر جنہیں تم دیکھ سکو۔ یعنی آسمان کے ستون ہیں لیکن ایسے کہ تم انھیں دیکھ نہیں سکتے۔ 10-2رواسی راسیۃ کی جمع ہے جس کے معنی ثابتۃ کے ہیں یعنی پہاڑوں کو زمین پر اس طرح بھاری بوجھ بنا کر رکھ دیا ہے کہ جن سے زمین ثابت رہے یعنی حرکت نہ کرے۔ اسی لیے آگے فرمایا ان تمید بکم یعنی کراھۃ ان تمید (تمیل) بکم او لئلا تمید یعنی اس بات کی ناپسندیدگی سے کہ زمین تمہارے ساتھ ادھر ادھر ڈولے، یا اس لیے کہ زمین ادھر ادھر نہ ڈولے۔ جس طرح ساحل پر کھڑے بحری جہازوں میں بڑے بڑے لنگر ڈال دیے جاتے ہیں تاکہ جہاز نہ ڈولے زمین کے لیے پہاڑوں کی بھی یہی حیثیت ہے۔ 10-3یعنی انواع و اقسام کے جانور زمین میں ہر طرف پھیلا دیئے جنہیں انسان کھاتا بھی ہے، سواری اور بار برداری کے لئے بھی استعمال کرتا ہے اور بطور زینت اور آرائش کے بھی اپنے پاس رکھتا ہے۔ 10-4زوج یہاں صنف کے معنی میں ہے یعنی ہر قسم کے غلے اور میوے پیدا کیے۔ ان کی صفت کریم ان کے حسن لون اور کثرت منافع کی طرف اشارہ کرتی ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.