تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

16-1ان تک کا مرجع خطیئۃ ہو تو مطلب گناہ اور اللہ کی نافرمانی والا کام ہے۔ اور اگر اس کا مرجع خصلۃ ہو تو مطلب اچھائی یا برائی کی خصلت ہوگا۔ مطلب یہ کہ انسان اچھا یا برا کام کتنا بھی چھپ کر کرے، اللہ سے چھپا نہیں رہ سکتا، قیامت والے دن اللہ تعالیٰ اسے حاضر کرلے گا، یعنی اس کی جزا دے گا اچھے عمل کی اچھی جزا، برے عمل کی بری جزا، رائی کے دانے کی مثال اس لئے دی کہ وہ اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ جس کا وزن محسوس ہوتا ہے نہ تول میں ترازو کے پلڑے جھکا سکتا ہے۔ اسی طرح چٹان (آبادی سے دور جنگل، پہاڑ میں) مخفی ترین جگہ ہے یہ مضمون حدیث میں بھی بیان کیا گیا ہے۔ فرمایا ' اگر تم میں سے کوئی شخص بےسوراخ کے پتھر میں بھی عمل کرے گا، جس کا کوئی دروازہ ہو نہ کھڑکی، اللہ تعالیٰ اسے لوگوں پر ظاہر فرما دے گا، چاہے وہ کیسا ہی عمل ہو ' (مسند احمد،-328 اس لیے کہ وہ لطیف و باریک بین ہے۔ اس کا علم مخفی ترین چیز تک محیط ہے اور خبیر ہے اندھیری رات میں چلنے والی چیونٹی کی حرکات و سکنات سے بھی وہ باخبر ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.