تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

27-1اس میں غزہ بنی قریظہ کا ذکر ہے جیسے کہ پہلے گزرا کہ اس قبیلے نے نقص عہد کر کے جنگ احزاب میں مشرکوں اور دوسرے یہودیوں کا ساتھ دیا۔ چناچہ جنگ احزاب سے واپس آکر رسول اللہ ابھی غسل ہی فرما سکے تھے کہ حضرت جبرائیل ؑ آگئے اور کہا کہ آپ نے ہتھیار رکھ دیئے؟ ہم فرشتوں نے تو نہیں رکھے ہیں چلئے، اب بنو قریظہ کے ساتھ نمٹنا ہے، مجھے اللہ نے اس لئے آپ کی طرف بھیجا ہے۔ چناچہ آپ نے مسلمانوں میں اعلان فرما دیا بلکہ ان کو تاکید کردی کہ عصر کی نماز وہاں جاکر پڑھنی ہے۔ ان کی آبادی مدینے سے چند میل کے فاصلے پر تھی۔ یہ اپنے قلعوں میں بند ہوگئے، باہر سے مسلمانوں نے ان کا محاصرہ کرلیا جو کم و بیش پچیس روز جاری رہا۔ بالآخر انہوں نے سعد بن معاذ کو اپنا (ثالث) تسلیم کرلیا کہ وہ فیصلہ ہماری بات پر دیں گے، ہمیں منظور ہوگا۔ چناچہ انہوں نے یہ فیصلہ دیا کہ ان میں سے لڑنے والے لوگوں کو قتل کردو اور بچوں اور عورتوں کو قیدی بنا لیا جائے اور ان کا مال مسلمانوں میں تقسیم کردیا جائے، نبی نے یہ فیصلہ سن کر فرمایا کہ یہی فیصلہ آسمانوں کے اوپر اللہ تعالیٰ کا بھی ہے، اس کے مطابق ان کے جنگجو افراد کی گردنیں اڑا دی گئیں اور مدینے کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کردیا گیا (صحیح بخاری) دیکھئے صحیح بخاری باب غزوہ خندق انزل قلعوں سے نیچے اتار دیا، ظاہروھم کافروں کی انہوں نے مدد کی 27-2بعض نے اس سے خیبر کی زمین مراد لی ہے کیونکہ اس کے بعد ہی-6 ہجری میں صلح حدیبیہ کے بعد مسلمانوں نے خیبر فتح کیا ہے بعض نے کہا کہ مکہ ہے اور بعض نے ارض فارس و روم کو اس کا مصداق قرار دیا ہے اور بعض کے نزدیک تمام وہ زمینیں ہیں جو قیامت تک مسلمان فتح کریں گے۔ (فتح القدیر)



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.