تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

142۔ 1 حضرت یونس ؑ عراق کے علاقے نینوی (موجودہ موصل) میں نبی بنا کر بھیجے گئے، یہ آشوریوں کا پایہ تخت تھا، انہوں نے ایک لاکھ بنواسرائیلیوں کو قیدی بنایا ہوا تھا، چناچہ ان کی ہدایت و رہنمائی کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف حضرت یونس ؑ کو بھیجا، لیکن یہ قوم آپ پر ایمان نہ لائی۔ بالآخر اپنی قوم کو ڈرایا کہ عنقریب تم عذاب الٰہی کی گرفت میں آجاؤ گے۔ عذاب میں تاخیر ہوئی تو اللہ کی اجازت کے بغیر ہی اپنے طور پر وہاں سے نکل گئے اور سمندر پر جا کر ایک کشتی میں سوار ہوگئے۔ اپنے علاقے سے نکل کر جانے کو ایسے لفظ سے تعبیر کیا جس طرح ایک غلام اپنے آقا سے بھاگ کر چلا جاتا ہے۔ کیونکہ آپ بھی اللہ کی اجازت کے بغیر ہی اپنی قوم کو چھوڑ کر چلے گئے۔ کشتی سواروں اور سامان سے بھری ہوئی تھی۔ کشتی سمندر کی موجوں میں گھر گئی اور کھڑی ہوگئی۔ چناچہ اس کا وزن کم کرنے کے لئے ایک آدھ آدمی کو کشتی سے سمندر میں پھینکنے کی تجویز سامنے آئی تاکہ کشتی میں سوار دیگر انسانوں کی جانیں بچ جائیں۔ لیکن قربانی دینے کے لئے کوئی تیار نہیں تھا اس لئے قرعہ اندازی کرنی پڑی، جس میں حضرت یونس ؑ کا نام آیا۔ اور وہ مغلوبین میں سے ہوگئے، یعنی طوحًا و کرھًا اپنے آپ کو بھاگے ہوئے غلام کی طرح سمندر کی موجوں کے سپرد کرنا پڑا۔ ادھر اللہ تعالیٰ نے مچھلی کو حکم دیا کہ وہ انہیں ثابت نگل لے اور یوں حضرت یونس ؑ اللہ کے حکم سے مچھلی کے پیٹ میں چلے گئے



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.