تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

34۔ 1 یعنی اہل مصر! حضرت موسیٰ ؑ سے قبل تمہارے اس علاقہ میں جس میں تم آباد ہو، حضرت یوسف ؑ بھی دلائل وبراہین کے ساتھ آئے تھے۔ جس میں تمہارے آباؤ اجداد کو ایمان کی دعوت دی گئی تھی یعنی جَآءَ کُمْ سے مراد جَآءَ اِلَیٰ آبائِکُمْ ہے یعنی تمہارے آباؤ واجداد کے پاس آئے۔ 34۔ 2 لیکن تم ان پر بھی ایمان نہیں لائے اور ان کی دعوت میں شک و شبہ ہی کرتے رہے۔ 34۔ 3 یعنی یوسف ؑ پیغمبر کی وفات ہوگئی۔ 34۔ 4 یعنی تمہارا شیوہ چونکہ ہر پیغمبر کی تکذیب اور مخالفت ہی رہا ہے اس لیے سمجھتے تھے کہ اب کوئی رسول ہی نہیں آئے گا یا یہ مطلب ہے کہ رسول کا آنا یا نہ آنا تمہارے لیے برابر ہے یا یہ مطلوب ہے کہ اب ایسا باعظمت انسان کہاں پیدا ہوسکتا ہے جو رسالت سے سرفراز ہو گویا بعد از مرگ حضرت یوسف ؑ کی عظمت کا اعتراف تھا اور بہت سے لوگ ہر اہم ترین انسان کی وفات کے بعد یہی کہتے رہے ہیں۔ 34۔ 5 یعنی اس واضح گمراہی کی طرح جس میں تم مبتلا ہو اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کو بھی گمراہ کرتا ہے جو نہایت کثرت سے گناہوں کا ارتکاب کرتا اور اللہ کے دین کی وحدانیت اور اس کے وعدوں وعیدوں میں شک کرتا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.