تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

17۔ 1 مذکورہ آیت میں سعادت مند اولاد کا تذکرہ تھا جو ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک بھی کرتی ہے اور ان کے حق میں دعائے خیر بھی اب اس کے مقابلے میں بدبخت اور نافرمان اولاد کا ذکر کیا جارہا ہے جو ماں باپ کے ساتھ گستاخی سے پیش آتی ہے اف لکما افسوس ہے تم پر اف کا کلمہ ناگواری کے اظہار کے لیے استعمال ہوتا ہے یعنی نافرمان اولاد باپ کی ناصحانہ باتوں پر یا دعوت ایمان وعمل صالح پر ناگواری اور شدت غیظ کا اظہار کرتی ہے جس کی اولاد کو قظعا اجازت نہیں ہے یہ آیت عام ہے ہر نافرمان اولاد اس کی مصداق ہے۔ 17۔ 2 مطلب ہے کہ وہ تو دوبارہ زندہ ہو کر دنیا میں نہیں آئے۔ حالانکہ دوبارہ زندہ ہونے کا مطلب قیامت والے دن زندہ ہونا ہے جس کے بعد حساب ہوگا۔ 17۔ 3 ماں باپ مسلمان ہوں اور اولاد کافر، تو وہاں اولاد اور والدین کے درمیان اسی طرح تکرار اور بحث ہوتی ہے جس کا ایک نمونہ اس آیت میں ذکر کیا گیا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.