تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

4۔ 1 جب دونوں فریقوں کا ذکر کردیا تو اب کافروں اور غیر معاہد اہل کتاب سے جہاد کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے قتل کرنے کے بجائے گردنیں مارنے کا حکم دیا کہ اس تعبیر میں کفار کے ساتھ غلظت وشدت کا زیادہ اظہار ہے۔ (فتح القدیر) 4۔ 2 یعنی زور دار معرکہ آرائی اور زیادہ سے زیادہ ان کو قتل کرنے کے بعد ان کے جو آدمی قابو میں آجائیں انہیں قیدی بنا لو اور مضبوطی سے انہیں جکڑ کر رکھو تاکہ وہ بھاگ نہ سکیں۔ 4۔ 3 من کا مطلب ہے بغیر فدیہ لیے بطور احسان چھوڑ دینا اور فداء کا مطلب کچھ معاوضہ لے کر چھوڑنا ہے قیدیوں کے بارے میں اختیار دے دیا گیا جو صورت حالات کے اعتبار سے اسلام اور مسلمانوں کے حق میں زیادہ بہتر ہو وہ اختیار کرلی جائے۔ 4۔ 4 یعنی کافروں کے ساتھ جنگ ختم ہوجائے یا مراد ہے کہ محارب دشمن شکست کھا کر یا صلح کر کے ہتھیار رکھ دے یا تمہاری معرکہ آرائی جاری رہے گی جس میں تم انہیں قتل بھی کرو گے قیدیوں میں تمہیں مذکورہ دونوں باتوں کا اختیار ہے بعض کہتے ہیں یہ آیت منسوخ ہے اور سوائے قتل کے کوئی صورت باقی نہیں ہے لیکن صحیح بات یہی ہے کہ یہ آیت منسوخ نہیں محکم ہے اور امام وقت کو چاروں باتوں کا اختیار ہے کافروں کو قتل کرے یا قیدی بنائے قیدیوں میں سے جس کو یا سب کو چاہے بطور احسان چھوڑ دے یا معاوضہ لے کر چھوڑ دے۔ (فتح القدیر) 4۔ 5 یا تم اسی طرح کرو افعلوا ذلک یا ذلک حکم الکفار۔ 4۔ 6  مطلب کافروں کو ہلاک کر کے یا انہیں عذاب میں مبتلا کر کے۔ یعنی تمہیں ان سے لڑنے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔ 4۔ 7 یعنی ان کا اجر وثواب ضائع نہیں فرمائے گا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.