تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

21۔ 1 یعنی جن کے باپ اپنے اخلاص و تقوٰی اور عمل و کردار کی بنیاد پر جنت کے اعلٰی درجوں پر فائز ہوں گے، اللہ تعالیٰ ان کی ایماندار اولاد کے بھی درجے بلند کرکے، ان کو ان کے باپوں کے ساتھ ملا دے گا یہ نہیں کرے گا کہ ان کے باپوں کے درجے کم کرکے ان کی اولاد والے کمتر درجوں میں انہیں لے آئے یعنی اہل ایمان پر دو گونہ احسان فرمائے گا۔ ایک تو باپ بیٹوں کو آپس میں ملا دے گا تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں، بشرطیکہ دونوں ایماندار ہوں دوسرا یہ کہ کم درجے والوں کو اٹھا کر اونچے درجوں پر فائز فرما دے گا۔ ورنہ دونوں کے ملاپ کا یہ طریقہ بھی ہوسکتا ہے کہ اے کلاس والوں کو بی کلاس دے دے، یہ بات چونکہ اس کے فضل واحسان سے فروتر ہوگی اس لیے وہ ایسا نہیں کرے گا بلکہ بی کلاس والوں کا اے کلاس عطا فرمائے گا۔ یہ تو اللہ کا وہ احسان ہے جو اولاد پر آبا کے عملوں کی برکت سے ہوگا اور حدیث میں آتا ہے کہ اولاد کی دعا واستغفار سے آبا کے درجات میں بھی اضافہ ہوتا ہے ایک شخص کے جب جنت میں درجے بلند ہوتے ہیں تو وہ اللہ سے اس کا سبب پوچھتا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تیری اولاد کی تیرے لیے دعائے مغفرت کرنے کی وجہ سے (مسند احمد) اس کی تأیید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں آتا ہے کہ جب انسان مرجاتا ہے تو اس کے عمل کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے البتہ تین چیزوں کا ثواب موت کے بعد بھی جاری رہتا ہے ایک صدقہ جاریہ دوسرا وہ علم جس سے لوگ فیض یاب ہوتے رہیں اور تیسری نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی ہو۔ (صحیح مسلم) 21۔ 2 رھین بمعنی مرھون (گروی شدہ چیز) ہر شخص اپنے عمل کا گروی ہوگا۔ یہ عام ہے۔ مومن اور کافر دونوں کو شامل ہے اور مطلب ہے کہ جو جیسا اچھا یا برا عمل کرے گا۔ اس کے مطابق اچھی یا بری جزاء پائے گا۔ یا اس سے مراد صرف کافر ہیں کہ وہ اپنے اعمال میں گرفتار ہوں گے، جیسے دوسرے مقام پر فرمایا " كُلُّ نَفْسٍۢ بِمَا كَسَبَتْ رَهِيْنَةٌ" 74۔ المدثر:38) ہر شخص اپنے اعمال میں گرفتار ہوگا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.