تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

10۔ 1 یہ مال فئی کے مستحقین کی تیسری قسم ہے یعنی صحابہ ؓ کے بعد آنے والے اور صحابہ کے نقش قدم پر چلنے والے اس میں تابعین اور تبع تابعین اور قیامت تک ہونے والے اہل ایمان وتقوی آگئے لیکن شرط یہی ہے کہ وہ انصار و مہاجرین کو مومن ماننے اور ان کے حق میں دعائے مغفرت کرنے والے ہوں نہ کہ ان کے ایمان میں شک کرنے اور ان پر سب وشتم کرنے اور ان کے خلاف اپنے دلوں میں بغض وعناد رکھنے والے امام مالک ؒ نے اس آیت سے استنباط کرتے ہوئے یہی بات ارشاد فرمائی ہے ان الرافضی الذی یسب الصحابۃ لیس لہ فی مال الفی نصیب لعدم اتصافہ بما مدح اللہ بہ ھولاء فی قولھم رافضی کو جو صحابہ کرام رضوان علیھم اجمعین پر سب وشتم کرتے ہیں مال فیء سے حصہ نہیں ملے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مدح کی ہے اور رافضی ان کی مذمت کرتے ہیں (ابن کثیر)۔ اور حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں۔ امرتم بالاستغفار لاصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم فسببتموھم سمعت نبیکم یقول: لا تذھب ھذہ الامۃ حتی یلعن آخرھا اولھا۔ رواہ البغوی۔ تم لوگوں اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے استغفار کا حکم دیا گیا مگر تم نے ان پر لعن طعن کی میں نے تمہارے نبی کو فرماتے ہوئے سنا کہ یہ امت اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ اس کے آخرین اولین پر لعنت نہ کریں۔ حوالہ مذکور۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.