تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

9۔ 1 یہ اذان کس طرح دی جائے، اس کے الفاظ کیا ہوں؟ یہ قرآن میں کہیں نہیں ہے۔ البتہ حدیث میں ہے جس سے یہ معلوم ہوا کہ حدیث کے بغیر قرآن کو سمجھنا ممکن ہے نہ اس پر عمل کرنا ہی۔ جمعہ کو، جمعہ اس لئے کہتے ہیں کہ اس دن اللہ تعالیٰ ہر چیز کی پیدائش سے فارغ ہوگیا تھا، یوں گویا تمام مخلوقات کا اس دن اجتماع ہوگیا، یا نماز کے لئے لوگوں کا اجتماع ہوتا ہے اس بنا پر کہتے ہیں (فتح القدیر) فَاَسْعَوْا کا مطلب یہ نہیں کہ دوڑ کر آؤ، بلکہ یہ ہے کہ اذان کے بعد فوراً کاروبار بند کر کے آجاؤ۔ کیونکہ نماز کے لیے دوڑ کر آنا ممنوع ہے، وقار اور سکینت کے ساتھ آنے کی تاکید کی گئی ہے۔ (صحیح بخاری) بعض حضرات نے ذروا البیع (خریدو فروخت) چھوڑ دو سے استدلال کیا ہے کہ جمعہ صرف شہروں میں فرض ہے اہل دیہات پر نہیں۔ کیونکہ کاروبار اور خریدوفروخت شہروں میں ہی ہوتی ہے دیہاتوں میں نہیں۔ حالانکہ اول تو دنیا میں کوئی ایسا گاؤں نہیں جہاں خریدو فروخت اور کاروبار نہ ہوتا ہو اس لیے یہ دعوٰی خلاف واقعہ دوسرا بیع اور کاروبار سے مطلب دنیا کے مشاغل ہیں وہ جیسے بھی اور جس قسم کے بھی ہوں۔ اذان جمعہ کے بعد انہیں ترک کردیا جائے۔ کیا اہل دیہات کے مشاغل دنیا نہیں ہوتے؟ کیا کیھتی باڑی کاروبار اور مشاغل دنیا سے مخلتف چیز ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.