تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

12۔ 1 ای خلق من الارض مثلھن۔ یعنی سات آسمانوں کی طرح، اللہ نے سات زمینیں بھی پیدا کی ہیں۔ بعض نے اس سے سات اقالیم مراد لیے ہیں، لیکن یہ صحیح نہیں۔ بلکہ جس طرح اوپر نیچے سات آسمان ہیں۔ اسی طرح سات زمینیں ہیں، جن کے درمیان بعد و مسافت ہے اور ہر زمین میں اللہ کی مخلوق آباد ہے۔ (القرطبی) احادیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا من اخذ شبرا من الارض ظلاما فانہ یطوقہ یوم القیامۃ من سبع ارضین (صحیح مسلم) جس نے کسی کی ایک بالشت زمین بھی ہتھیالی تو قیامت والے دن اس زمین کا اتنا حصہ ساتوں زمینوں سے طوق بنا کر اس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا۔ (صحیح بخاری) اور صحیح بخاری کے الفاظ ہیں خسف بہ الی سبع ارضین یعنی اس کو ساتوں زمینوں تک دھنسا دیا جائے گا۔ بعض یہ بھی کہتے ہیں کہ ہر زمین میں اسی طرح کا پیغمبر ہے جس طرح کا پیغمبر تمہاری زمین پر آیا مثلاً آدم آدم کی طرح، نوح نوح کی طرح، ابراہیم ابراہیم کی طرح، عیسیٰ عیسیٰ کی طرح۔ لیکن یہ بات کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں۔ 12۔ 2 یعنی جس طرح ہر آسمان پر اللہ کا حکم نافذ اور غالب ہے، اسی طرح ہر زمین پر اس کا حکم چلتا ہے، آسمانوں کی طرح ساتوں زمینوں کی بھی وہ تدبیر فرماتا ہے۔ 12۔ 3 پس اس کے علم سے کوئی چیز باہر نہیں، چاہے وہ کیسی ہی ہو۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.