تفسير ابن كثير



ابدی لعنت ٭٭

پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے حکم کا ارادہ کیا جو نہ ٹلے، نہ ٹالا جا سکے کہ ” تو اس بہترین اور اعلی جماعت سے دور ہو جا تو پھٹکارا ہوا ہے۔ قیامت تک تجھ پر ابدی اور دوامی لعنت برسا کرے گی “۔

کہتے ہیں کہ اسی وقت اس کی صورت بد گئی اور اس نے نوحہ خوانی شروع کی، دنیا میں تمام نوحے اسی ابتداء سے ہیں۔ مردود و مطرود ہو کر پھر آتش حسد سے جلتا ہوا آرزو کرتا ہے کہ قیامت تک کی اسے ڈھیل دی جائے اسی کو یوم البعث کہا گیا ہے۔ پس اس کی یہ درخواست منظور کی گئی اور مہلت مل گئی۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.