تفسير ابن كثير



روزہ قیامت ایک ایک چیز کا سوال ہو گا ٭٭

ان کے اعمال کا سوال ان سے ان کا رب ضرور کرے گا یعنی کلمہ «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ» سے۔ [سنن ترمذي:3126،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏

سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ تم میں سے ہر ایک شخص قیامت کے دن تنہا تنہا اللہ کے سامنے پیش ہوگا جیسے ہر ایک شخص چودہویں رات کے چاند کو اکیلا اکیلا دیکھتا ہے۔ اللہ فرمائے گا ” اے انسان تو مجھ سے مغرور کیوں ہو گیا؟ تو نے اپنے علم پر کہاں تک عمل کیا؟ تو نے میرے رسولوں کو کیا جواب دیا؟ “۔‏‏‏‏

ابوالعالیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں دو چیزوں کا سوال ہر ایک سے ہوگا معبود کسے بنا رکھا تھا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مانی یا نہیں؟ ابن عیینہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں عمل اور مال کا سوال ہوگا۔

سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے حضور علیہ السلام نے فرمایا اے معاذ! انسان سے قیامت کے دن ہر ایک عمل کا سوال ہوگا۔ یہاں تک کہ اس کے آنکھ کے سرمے اور اس کے ہاتھ کی گندہی ہوئی مٹی کے بارے میں بھی اس سے سوال ہو گا، دیکھ معاذ ایسا نہ ہو کہ قیامت کے دن اللہ کی نعمتوں کے بارے میں تو کمی والا رہ جائے ۔ [الدیلمی فی الزھر الفردوس:339/4:ضعیف] ‏‏‏‏

اس آیت میں تو ہے کہ ” ہر ایک سے اس کے عمل کی بابت سوال ہوگا “۔ اور سورۃ رحمان کی آیت میں ہے کہ آیت «فَيَوْمَئِذٍ لَّا يُسْأَلُ عَن ذَنبِهِ إِنسٌ وَلَا جَانٌّ» [55-الرحمن:39] ‏‏‏‏ کہ ” اس دن کسی انسان یا جن سے اس کے گناہوں کا سوال نہ ہوگا “۔ ان دونوں آیتوں میں بقول ابن عباس رضی اللہ عنہما تطبیق یہ ہے کہ یہ سوال نہ ہوگا کہ تونے یہ عمل کیا؟ بلکہ یہ سوال ہوگا کہ کیوں کیا؟



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.