تفسير ابن كثير



مسئلہ ٭٭

امام ابوحنیفہ امام ثوری امام ابن ابی لیلیٰ اور داؤد رحمہ اللہ علیہم کا مذہب ہے کہ آزاد نے اگر غلام کو قتل کیا ہے تو اس کے بدلے وہ بھی قتل کیا جائے گا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سعید بن جبیر رحمہ اللہ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ قتادہ رحمہ اللہ اور حکم رحمہ اللہ کا بھی یہی مذہب ہے، امام بخاری، علی بن مدینی، ابراہیم نخعی رحمہ اللہ علیہم اور ایک اور روایت کی رو سے ثوری رحمہ اللہ کا بھی مذہب یہی ہے کہ اگر کوئی آقا اپنے غلام کو مار ڈالے تو اس کے بدلے اس کی جان لی جائے گی دلیل میں یہ حدیث بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے ہم اسے قتل کریں گے اور جو شخص اپنے غلام کو ناک کاٹ کرے ہم بھی اس کی ناک کاٹ دیں گے اور جو اسے خصی کرے اس سے بھی یہی بدلہ لیا جائے۔ [سنن ابوداود:4515، قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏

لیکن جمہور کا مذہب ان بزرگوں کے خلاف ہے وہ کہتے ہیں آزاد غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اس لیے کہ غلام مال ہے اگر وہ خطا سے قتل ہو جائے تو دیت یعنی جرمانہ نہیں دینا پڑتا صرف اس کے مالک کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے اور اسی طرح اس کے ہاتھ پاؤں وغیرہ کے نقصان پر بھی بدلے کا حکم نہیں۔ آیا مسلمان کافر کے بدلے قتل کیا جائے گا یا نہیں؟ اس بارے میں جمہور علماء امت کا مذہب تو یہ ہے کہ قتل نہ کیا جائے گا اور دلیل صحیح بخاری شریف کی یہ حدیث ہے کہ حدیث «لا یقتل مسلم بکافر» مسلمان کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔ [صحیح بخاری:111] ‏‏‏‏

اس حدیث کے خلاف نہ تو کوئی صحیح حدیث ہے کہ کوئی ایسی تاویل ہو سکتی ہے جو اس کے خلاف ہو، لیکن تاہم صرف امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب یہ ہے کہ مسلمان کافر کے بدلے قتل کر دیا جائے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.