تفسير ابن كثير



آسمان و زمین کوئی کھیل تماشہ نہیں ٭٭

«وَلِلَّـهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْ‌ضِ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ أَسَاءُوا بِمَا عَمِلُوا وَيَجْزِيَ الَّذِينَ أَحْسَنُوا بِالْحُسْنَى» [53-النجم:31] ‏‏‏‏ ” آسمان و زمین کو اللہ تعالیٰ نے عدل سے پیدا کیا ہے تاکہ بروں کو سزا اور نیکوں کو جزا دے “۔ اس نے انہیں بے کار اور کھیل تماشے کے طور پر پیدا نہیں کیا۔

اور آیت میں اس مضمون کے ساتھ ہی بیان ہے کہ «وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ذَلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ» [38-ص:27] ‏‏‏‏ ” یہ گمان تو کفار کا ہے جن کے لیے جہنم کی آگ تیار ہے “۔

دوسری آیت [21-الأنبياء:17] ‏‏‏‏ کے ایک معنی تو یہ ہیں کہ ” اگر ہم کھیل تماشا ہی چاہتے تو اسے بنا لیتے “۔ ایک معنی یہ ہیں کہ ” اگر ہم عورت کرنا چاہتے “۔ «اللَّهْوُ» کے معنی اہل یمن کے نزدیک بیوی کے بھی آتے ہیں۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:420/18:] ‏‏‏‏ یعنی یہ دونوں معنی ہیں، ” ہم اگر بیوی بنانا چاہتے تو حورعین میں سے جو ہمارے پاس ہے، کسی کو بنا لیتے “۔ ایک معنی یہ بھی ہیں کہ ” اگر ہم اولاد چاہتے “۔ لیکن یہ دونوں معنی آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔ بیوی کے ساتھ ہی اولاد ہے۔

جیسے فرمان ہے آیت «لَوْ اَرَاد اللّٰهُ اَنْ يَّتَّخِذَ وَلَدًا لَّاصْطَفٰى مِمَّا يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ سُبْحٰنَهٗ هُوَ اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ» [39-الزمر:4] ‏‏‏‏، یعنی ” اگر اللہ کو یہی منظور ہوتا کہ اس کی اولاد ہو تو اپنی مخلوق میں سے کسی اعلیٰ درجے کی مخلوق کو یہ منصب عطا فرماتا لیکن وہ اس بات سے پاک اور بہت دور ہے “۔ اس کی توحید اور غلبہ کے خلاف ہے کہ اس کی اولاد ہو۔

پس وہ مطلق اولاد سے پاک ہے نہ عیسیٰ اس کا بیٹا ہے نہ عزیر علیہم السلام۔ نہ فرشتے اس کی لڑکیاں ہیں۔ «سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَقُولُونَ عُلُوًّا كَبِيرًا» [17-الاسراء:43] ‏‏‏‏ ان عیسائیوں، یہودیوں اور کفار مکہ کی ان لغویات اور تہمت سے اللہ واحد قہار پاک ہے اور بلند ہے۔

آیت «إِن كُنَّا فَاعِلِينَ» میں «إِن» کو نافیہ کہا گیا ہے یعنی ” ہم یہ کرنے والے ہی نہ تھے “۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:421/18:] ‏‏‏‏ بلکہ مجاہد رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ قرآن مجید میں ہر جگہ ان نفی کے لیے ہی ہے۔‏‏‏‏ [الدر المنشور للسیوطی:620/5:] ‏‏‏‏



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.