تفسير ابن كثير



مسئلہ ٭٭

امام ابوحنیفہ، شافعی احمد، اسحٰق بن راہویہ رحمہم اللہ کا مسلک ہے کہ خلع کی عدت طلاق کی عدت ہے۔ سیدنا عمر علی ابن مسعود رضی اللہ عنہم اور سعید بن مسیب، سلمان بن یسار، عروہ، سالم، ابوسلمہ، عمر بن عبدالعزیز، ابن شہاب، حسن، شعبی، ابراہیم نخعی، ابوعیاض، خلاس بن عمرو، قتادہ، سفیان ثوری، اوزاعی، لیث بن سعد اور ابوعبید رحمتہ اللہ علیہم اجمعین کا بھی یہی فرمان ہے۔

امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اکثر اہل علم اسی طرف گئے ہیں وہ کہتے ہیں کہ چونکہ خلع طلاق ہے لہٰذا عدت اس کی عدت طلاق کے مثل ہے، دوسرا قول یہ ہے کہ صرف ایک حیض اس کی عدت ہے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہما کا یہی فیصلہ ہے، سیدنا ابن عمر گو تین حیض کا فتویٰ دیتے تھے لیکن ساتھ ہی فرما دیا کرتے تھے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہما ہم سے بہتر ہیں اور ہم سے بڑے عالم ہیں، اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک حیض کی مدت بھی مروی ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ، عکرمہ، امان بن عثمان رحمہ اللہ اور تمام وہ لوگ جن کے نام اوپر آئے ہیں جو خلع کو فسخ کہتے ہیں ضروری ہے کہ ان سب کا قول بھی یہی ہو، ابوداؤد اور ترمذی کی حدیث میں بھی یہی ہے کہ سیدنا ثابت بن قیس کی بیوی صاحبہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صورت میں ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا تھا، [سنن ابوداود:2229، قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏ ترمذی میں ہے کہ سیدہ ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا کو بھی خلع کے بعد ایک ہی حیض عدت گزارنے کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان صادر ہوا تھا۔ [سنن ترمذي:1185، قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے خلع والی عورت سے فرمایا تھا کہ تجھ پر عدت ہی نہیں۔ ہاں اگر قریب کے زمانہ میں ہی خاوند سے ملی ہو تو ایک حیض آ جانے تک اس کے پاس ٹھہری رہو۔ مریم مغالبہ کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جو فیصلہ تھا اس کی متابعت امیر المؤمنین نے کی۔ [سنن نسائی:3528، قال الشيخ الألباني:حسن صحیح] ‏‏‏‏



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.