تفسير ابن كثير



اچھے اخلاق کا بیان ٭٭

حضور صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بہتر اخلاق والے تھے [صحیح مسلم:5970] ‏‏‏‏

آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ کونسامومن بہتر ہے فرمایا سب سے اچھے اخلاق والا ۔ [سنن ابن ماجه:4259،قال الشيخ الألباني:حسن] ‏‏‏‏

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ باوجود کم اعمال کے صرف اچھے اخلاق کی وجہ سے انسان بڑے بڑے درجے اور جنت کی اعلی منازل حاصل کر لیتا ہے۔ اور باوجود بہت ساری نیکیوں کے صرف اخلاق کی برائی کی وجہ سے جہنم کے نیچے کے طبقے میں چلا جاتا ہے ۔ [ابن ابی الدنیا:168:ضعیف] ‏‏‏‏

فرماتے ہیں اچھے اخلاق ہی میں دنیا آخرت کی بھلائی ہے ۔ [ابن ابی الدنیا:169:ضعیف] ‏‏‏‏

فرماتے ہیں انسان اپنی خوش اخلاقی کے باعث راتوں کو قیام کرنے والے اور دنوں کو روزے رکھنے والوں کے درجوں کو پالیتا ۔ [سنن ابوداود:4898،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ دخول جنت کا موجب عام طور سے کیا ہے؟ فرمایا: اللہ کا ڈر اور اخلاق کی اچھائی ۔ پوچھا گیا عام طور سے جہنم میں کون سی چیز لے جاتی ہے؟ فرمایا: دو سوراخ دار چیزیں یعنی منہ اور شرمگاہ ۔ [سنن ترمذي:2004،قال الشيخ الألباني:حسن] ‏‏‏‏

ایک مرتبہ چند اعراب کے اس سوال پر کہ انسان کو سب سے بہتر عطیہ کیا ملا ہے؟ فرمایا: کہ حسن خلق ۔ [مسند احمد:278/4:صحیح] ‏‏‏‏

فرمایا کہ نیکی کی ترازو میں اچھے اخلاق سے زیادہ وزنی چیز اور کوئی نہیں ۔ [سنن ترمذي:2202،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

فرماتے ہیں تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو سب سے اچھے اخلاق والا ہو ۔ [صحیح بخاری:3559] ‏‏‏‏

فرماتے ہیں جس طرح مجاہد کو جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے صبح شام اجر ملتا ہے اسی طرح اچھے اخلاق پر بھی اللہ ثواب عطا فرماتا ہے ۔ [ابن ابی الدنیا:176:ضعیف] ‏‏‏‏

ارشاد ہے تم میں مجھے سب سے زیادہ محبوب اور سب سے زیادہ قریب وہ ہے جو سب سے اچھے اخلاق والا ہو۔ میرے نزدیک سب سے زیادہ بغض ونفرت کے قابل اور مجھ سے سب سے دور جنت میں وہ ہو گا جو بدخلق، بدگو، بدکلام، بدزبان ہوگا ۔ فرماتے ہیں کامل ایماندار اچھے اخلاق والے ہیں جو ہر ایک سے سلوک ومحبت سے ملیں جلیں ۔ [سنن ترمذي:2018،قال الشيخ الألباني:حسن] ‏‏‏‏

ارشاد ہے جس کی پیدائش اور اخلاق اچھے ہیں اسے اللہ تعالیٰ جہنم کا لقمہ نہیں بنائے گا ۔ ارشاد ہے کہ دو خصلیتں مومن میں جمع نہیں ہو سکتی بخل اور بداخلاقی ۔ [ابن ابی الدنیا:180:ضعیف و مرسل] ‏‏‏‏

فرماتے ہیں بدخلقی سے زیادہ بڑا کوئی گناہ نہیں، اس لیے کہ بداخلاقی سے ایک سے ایک بڑے گناہ میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ [سنن ترمذي:1962،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے اللہ کے نزدیک بد اخلاقی سے بڑا کوئی گناہ نہیں۔ اچھے اخلاق سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ بداخلاقیاں نیک اعمالوں کو غارت کر دیتی ہیں۔ جیسے شہد کو سرکہ خراب کر دیتا ہے ۔ [ابن ابی الدنیا:183:ضعیف و مرسل] ‏‏‏‏

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ غلام خریدنے سے غلام نہیں بڑھتے البتہ خوش اخلاقی سے لوگ گرویدہ اور جان نثا رہو جاتے ہیں ۔ [ابن ابی الدنیا:184:ضعیف] ‏‏‏‏

امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اچھا خلق دین کی مدد کرتا ہے۔‏‏‏‏



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.