تفسير ابن كثير



طوفان میں کون یاد آتا ہے؟ ٭٭

اللہ کے حکم سے سمندروں میں جہاز رانی ہو رہی ہے اگر وہ پانی میں کشتی کو تھامنے کی اور کشتی میں پانی کو کاٹنے کی قوت نہ رکھتا تو پانی میں کشتیاں کیسے چلتیں؟ وہ تمہیں اپنی قدرت کی نشانیاں دکھارہا ہے مصیبت میں صبر اور راحت میں شکر کرنے والے ان سے بہت کچھ عبرتیں حاصل کر سکتے ہیں۔

جب ان کفار کو سمندروں میں موجیں گھیر لیتی ہیں اور ان کی کشتی ڈگمگانے لگتی ہے اور موجیں پہاڑوں کی طرح ادھر سے ادھر ادھر سے ادھر کشتیوں کے ساتھ اٹھکیلیاں کرنے لگتی ہیں تو اپنا شرک کفر سب بھول جاتے ہیں اور گریہ وزاری سے ایک اللہ کو پکارنے لگتے ہیں۔

جیسے اور جگہ ہے آیت «وَاِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّآ اِيَّاهُ» ‏‏‏‏ [17-الإسراء:67] ‏‏‏‏، ” دریا میں جب تمہیں ضرر پہنچتا ہے تو بجز اللہ کے سب کو کھو بیٹھتے ہو “۔

اور آیت میں ہے «افَإِذَا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللَّـهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِكُونَ» [29-العنكبوت:65] ‏‏‏‏ ” ان کی اس وقت کی لجاجت پر اگر ہمیں رحم آگیا ہو اور جب انہیں سمندر سے پار کر دیا تو تھوڑے سے کافر ہو جاتے ہیں “۔

مجاہد رحمہ اللہ نے یہی تفیسر کی ہے جیسے فرمان ہے آیت «فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِكُونَ» [29-سورةالعنكبوت:65] ‏‏‏‏ لفظی معنی یہ ہیں کہ ” ان میں سے بعض متوسط درجے کے ہوتے ہیں “ سیدنا ابن زید رضی اللہ عنہ یہی کہتے ہیں جیسے فرمان ہے آیت «ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ وَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ بِإِذْنِ اللَّـهِ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ» ‏‏‏‏ [35-فاطر:32] ‏‏‏‏، ” ان میں سے بعض ظالم ہیں بعض میانہ رو ہیں “۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دونوں ہی مراد ہوں تو مطلب یہ ہوگا کہ جس نے ایسی حالت دیکھی ہو جو اس مصیبت سے نکلا ہو اسے تو چاہئیے کہ نیکیوں میں پوری طرح کوشش کرے لیکن تاہم یہ بیچ میں ہی رہ جاتے ہیں اور کچھ تو پھر کفر پر چلے جاتے ہیں۔

«خَتَّار» کہتے ہیں غدار کو جو عہد شکن ہو۔ «خَتْرِ» کے معنی پوری عہد شکنی کے ہیں۔ «كَفُورٌ» کہتے ہیں منکر کو جو نعمتوں سے نٹ جائے منکر ہو جائے، شکر تو ایک طرف بھول جائے اور ذکر بھی نہ کرے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.