تفسير ابن كثير



دشمن کا خوف ٭٭

ان کی بزدلی اور ڈرپوکی کا یہ عالم ہے کہ اب تک انہیں اس بات کا یقین ہی نہیں ہوا کہ لشکر کفار لوٹ گیا اور خطرہ ہے کہ وہ پھر کہیں آ نہ پڑے۔ مشرکین کے لشکروں کو دیکھتے ہی چھکے چھوٹ جاتے ہیں اور کہتے ہیں کاش کہ ہم مسلمانوں کے ساتھ اس شہر میں ہی نہ ہوتے بلکہ گنواروں کے ساتھ کسی اجاڑ گاؤں یا کسی دوردراز کے جنگل میں ہوتے کسی آتے جاتے سے پوچھ لیتے کہ کہو بھئی لڑائی کا کیا حشر ہوا؟

اللہ فرماتا ہے ” یہ اگر تمہارے ساتھ بھی ہوں تو بے کار ہیں۔ ان کے دل مردہ ہیں نامردی کے گھن نے انہیں کھوکھلا کر رکھا ہے۔ یہ کیا لڑیں گے اور کون سی بہادری دکھائیں گے؟ “



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.